تحریر : طاہر محمود
سرکاری یا پرائیویٹ جاب کرنے والے کا اپنے افسرانِ بالا کو جی سر جی سر کرنا جبکہ ماتحتوں سے سیدھے منہ بات تک نہ کرنا،
دکاندار کا گاہک کو عزت دینا مگر مانگنے والے کو دھتکارنا، سیاستدان کا عام دنوں میں سلام دعا تک نہ کرنا جبکہ الیکشن کے دنوں میں گاڑی روک روک کر گلے ملنا، شوہر یا بیوی کا باہر والوں سے خوش اخلاقی سے پیش آنا لیکن گھر والوں سے بدمزاجی کا رویہ رکھنا، استاد کا پرنسپل کو جی جی کرنا مگر شاگردوں کو ہر وقت ڈانٹتے پھرنا،
ڈاکٹر کا پرائیویٹ کلینک میں خوش مزاج جبکہ گورنمنٹ اسپتال میں بدمزاج بن کر رہنا، مسجد میں حاجی صاحب اور ملک صاحب کو اٹھ کر صف میں جگہ دینا لیکن بچوں کو کاٹنے کو دوڑنا،
اپنے مسلک یا فرقہ والے کو حضرت اور حضور کہہ کہہ کر نہ تھکنا مگر مخالف مسلک یا فرقہ والوں کا مذاق اڑاتے پھرنا، امیر کو عزت دینا جبکہ غریب کو بےعزت کرنا، جس سے کوئی مطلب ہو اس سے تو اعلی اخلاق سے پیش آنا جبکہ دوسروں سے بداخلاقی کا مظاہرہ کرتے پھرنا
اور اپنی فیس بک پوسٹس پر تعریف کرنے والوں کو سر آنکھوں پر بٹھانا مگر مثبت اور اصلاحی تنقید کرنے والوں کو ذلیل کرنا
خوش مزاجی اور خوش اخلاقی ہرگز ہرگز نہیں ہے. بلکہ یہ بدترین درجہ کی منافقت، دوغلا پن اور بدمزاجی ہے. اللہ کو کسی کے ایسے مفادپرستانہ اور منافقانہ اخلاق کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں ہے. ایسے کرکے ہم شاید وقتی طور پر دوسروں کو تو دھوکہ دے سکتے ہیں مگر اللہ کو نہیں دے سکتے.

حقیقی خوش اخلاق اور خوش مزاج وہ ہے جو ہر قسم کے مفادات سے بالاتر ہو کر محض اللہ کی رضا کے لیے ہر ایک سے اچھا اور احسن سلوک کرے.
اخلاقیات اور معاشرتی ناہمواریاں
تحریر : طاہر محمود
سرکاری یا پرائیویٹ جاب کرنے والے کا اپنے افسرانِ بالا کو جی سر جی سر کرنا جبکہ ماتحتوں سے سیدھے منہ بات تک نہ کرنا،
دکاندار کا گاہک کو عزت دینا مگر مانگنے والے کو دھتکارنا، سیاستدان کا عام دنوں میں سلام دعا تک نہ کرنا جبکہ الیکشن کے دنوں میں گاڑی روک روک کر گلے ملنا، شوہر یا بیوی کا باہر والوں سے خوش اخلاقی سے پیش آنا لیکن گھر والوں سے بدمزاجی کا رویہ رکھنا، استاد کا پرنسپل کو جی جی کرنا مگر شاگردوں کو ہر وقت ڈانٹتے پھرنا،
ڈاکٹر کا پرائیویٹ کلینک میں خوش مزاج جبکہ گورنمنٹ اسپتال میں بدمزاج بن کر رہنا، مسجد میں حاجی صاحب اور ملک صاحب کو اٹھ کر صف میں جگہ دینا لیکن بچوں کو کاٹنے کو دوڑنا،
اپنے مسلک یا فرقہ والے کو حضرت اور حضور کہہ کہہ کر نہ تھکنا مگر مخالف مسلک یا فرقہ والوں کا مذاق اڑاتے پھرنا، امیر کو عزت دینا جبکہ غریب کو بےعزت کرنا، جس سے کوئی مطلب ہو اس سے تو اعلی اخلاق سے پیش آنا جبکہ دوسروں سے بداخلاقی کا مظاہرہ کرتے پھرنا
اور اپنی فیس بک پوسٹس پر تعریف کرنے والوں کو سر آنکھوں پر بٹھانا مگر مثبت اور اصلاحی تنقید کرنے والوں کو ذلیل کرنا
خوش مزاجی اور خوش اخلاقی ہرگز ہرگز نہیں ہے. بلکہ یہ بدترین درجہ کی منافقت، دوغلا پن اور بدمزاجی ہے. اللہ کو کسی کے ایسے مفادپرستانہ اور منافقانہ اخلاق کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں ہے. ایسے کرکے ہم شاید وقتی طور پر دوسروں کو تو دھوکہ دے سکتے ہیں مگر اللہ کو نہیں دے سکتے.

Post A Comment:

0 comments so far,add yours