دل کی صحت کے آسان ترین نسخے کے طور پر مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹ اومیگا3 کو عام طور پر پیش کیا جاتا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے فوائد کے شواہد کھوکھلے ہیں۔
بین الاقوامی تحقیقی نیٹ ورک ’کوخرن‘ کے محققین نے ایک لاکھ افراد پر اس کا تجربہ کیا لیکن انھیں اس سے دل کی بیماری سے بچاؤ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
ان کا کہنا ہے کہ اومیگا3 لینے کا فائدہ ایک ہزار میں ایک کو ہو سکتا ہے۔
اس کے باوجود ان کا کہنا ہے کہ تیل والی مچھلیاں صحت مند خوراک کے حصے کے طور پر تجویز کی جا سکتی ہے۔

اس تحقیق میں مچھلی کھانے کے بجائے صرف اومیگا 3 جیسے سپلیمنٹس کو نظر میں رکھا گیا۔ بہر حال ماہرین کا خیال ہے کہ ان سب کے باوجود مچھلی کھانا دل اور عام صحت کے لیے اچھا ہے۔
برطانیہ کے ادارے این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ ہر ہفتے مچھلی کی کم از کم دو خوراک کھانی چاہیے جن میں سے ایک سیلمن، تازہ ٹیونا یا میکرل جیسے تیل والی والی مچھلی ہو تاکہ جسم کو کافی حد تک اچھی چربی مل سکے۔

اومیگا3 چربی حاصل کرنے والے سپلیمنٹ کے خاندان سے ہے جس میں ’اے ایل اے‘ یعنی الفا لینولینک ایسڈ شامل ہے جسے جسم خود نہیں بنا سکتا اور یہ سبزیوں، تیل، نٹس اور بیج میں پائے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ اس میں ’ای پی اے‘ اور ’ڈی ایچ اے‘ ہوتا اور ’اے ایل اے‘ کی مدد سے جسم اسے بنا سکتا ہے لیکن یہ تیل دار مچھلی، مچھلی کے تیل اور کاڈ مچھلی کے جگر میں پایا جاتا ہے۔
لیکن اس تحقیق کے رہنما مصنف اور ایسٹ اینگلیا یونیورسٹی کے ڈاکٹر لی ہوپر کا کہنا ہے کہ جب مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹ کی بات آتی ہے تو ’ہم اعتماد کے ساتھ کہہ سکتے ہیں ہماری تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عام خیال کے برخلاف اومیگا3 سپلیمنٹ کا دل کی حفاظت میں کوئی رول نہیں ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم اس نتیجے پر ہزاروں لوگوں کی ایک عرصے تک منظم جانچ کے بعد پہنچے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’تمام دعووں کے باوجود ہمیں اس میں کوئی مدافعتی اثرات نظر نہیں آئے۔‘
Share To:

urdunewspoint

Post A Comment:

0 comments so far,add yours