پاکستان میں بدھ کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد سب سے بڑے صوبے پنجاب میں حکومت سازی کا
معاملہ دلچسپ صورتحال اختیار کر گیا ہے۔
ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف دونوں ہی وہاں حکومت بنانے کے دعویٰ 
کر رہی ہیں۔
انتخابی نتائج کے مطابق صوبائی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ن کو تحریکِ انصاف پر معمولی برتری 
حاصل ہے تاہم دونوں جماعتوں کو ہی حکومت سازی کے لیے دیگر جماعتوں اور آزاد امیدواروں کی 
ضرورت پڑے گی۔
لاہور میں مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اُن کی جماعت پنجاب میں 
حکومت سازی کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے۔

انھوں نے کہا کہ 2013 میں جب ہمیں حکومت ملی تھی تو سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان تحریک 
انصاف کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے انھیں خیبرپختونخوا میں حکومت بنانے کا موقع دیا تھا۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ انتخابات میں تمام تحفظات کے باوجود ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت ترقی 
کرے۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہنا ہے کہ عوام نے انھیں منتخب کیا ہے اور پاکستان 
تحریکِ انصاف پنجاب میں آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ن کو 127 نشستوں پر کامیابی ملی ہے جبکہ 
پاکستان تحریک انصاف نے 122 نشستیں جیتی ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ ن پنجاب 
میں الیکشن جیتنے والے 27 آزاد امیدواروں اور پیپلز پارٹی اور ق لیگ سمیت دیگر جماعتوں سے رابطے 
میں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 'ہم پنجاب میں سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرے ہیں اور اگر اب ہمارے راستے میں 
رکاوٹ ڈالی گئی تو ہم اس کا جواب دیں گے۔'
حمزہ شہباز نے کہا کہ ’پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ نواز نے 129 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ 
پاکستان تحریکِ انصاف کی 118 نشستیں ہیں جبکہ کامیابی حاصل کرنے والے27 آزاد امیدوار ہمارے نظریے 
کے حامی ہیں۔'
انھوں نے کہا کہ 'ہم لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم اُن کے لیے اچھی خبر ہیں۔'
الیکشن کمشین کے اعدادوشمار کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اب تک پاکستان مسلم لیگ ن نے 127 نشستیں 
جیتی ہیں جبکہ تحریکِ انصاف نے 122 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ پنجاب میں 29 آزاد امیدوار ہیں 
جبکہ پاکستان مسلم لیگ ق نے سات، پاکستان پیپلز پارٹی نے چھ اور دیگر سیاسی جماعتوں نے تین نشستوں پر 
کامیابی حاصل کی ہے۔
مبصرین کے خیال میں اس صورتحال میں آزاد امیدوار کلیدی اہمیت اختیار کر چکے ہیں اور اب دیکھنا یہ ہے 
کہ کون سی جماعت زیادہ آزاد امیدواروں کو اپنے ساتھ لانے میں کامیاب ہوتی ہے۔
Share To:

urdunewspoint

Post A Comment:

0 comments so far,add yours