میانوالی (ویب ڈیسک) سرگودھا یونیورسٹی میانوالی کیمپس کی تین طالبات نے ”پھلائی“ اور ”اَک“ کے پودوں کے پتوں سے ہیضہ ، پیچش جیسی بیماریوں کا علاج دریافت کرلیا، نازیہ ، ثنا، تہمینہ رحمن، امیر گل نے بیمار جانوروں اور انسانوں سے ”اکولائی“ اور ”سالمونیلا“ بیکٹیریا کے نمونہ جات حاصل کئے۔
ان بیکٹیریا کے خلاف ”اَک“ اور ”پھلائی“ کے پتوں کے عرق کے اثر کا مطالعہ کیا۔ اس سے یہ حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ ان پودوں کے پتوں کو استعمال کرکے یہ بیکٹیریا ختم کئے جاسکتے ہیں، انچارج ضلعی لیبارٹری برائے حیوانیات، میانوالی ڈاکٹر اویس مسود نے بتایا کہ سرگودھا یونیورسٹی اور لیبارٹری غذا کے اشتراک سے موجودہ وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے یہ تحقیق کی گئی۔
ضرور پڑھیں:اگر نوازشریف کو سزا ہوتی ہے تو ن لیگ کی انتخابی مہم پر اثر پڑے گا اور توقع کی جارہی ہے کہ ن لیگ کی حکومت نہیں بنے گی : سہیل وڑائچ
دور حاضر میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا انسانوں اور جانوروں پر اثر زائل ہورہا ہے تاہم پودوں سے علاج کرکے اس مسئلہ کے حل میں مدد ملے گی۔ ڈاکٹر اویس نے مزید بتایا کہ ہم ان طالبات کے ہمراہ اب اس تحقیق کو جانوروں اور انسانوں پر آزماکر ان پتوں کی خوراک بھی تجویز کریں گے۔
Post A Comment:
0 comments so far,add yours